Narcotics Anonymous

کیا میں نشے کا عادی ہوں؟

اگرجواب ہاں میں ہے تو کیا آپ منفی نتائج کے باوجود نشے کا استعمال جاری رکھنا چاہیں گے؟

آیئے، ہمارے تعاون سے انسداد منشیات کو یقینی بنائیں!

previous arrow
next arrow

نشے کے عادی بے نام (این اے) کا پروگرام کیا ہے؟

ہم ان مرد اور خواتین کی ایک غیرمنافع بخش انجمن ہے۔ہمارا کسی سیاسی،مذہبی یا قانون نافذ کرنے والے ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ہماری کبھی نگرانی کی جاتی ہے۔

ہم صحتیابی کے راستے پر چلنے والے نشے کے ایسے مریض ہیں جو ایک دوسرے کو نشے سے پاک رہنے میں مدد دینے کے لئے باقاعدگی سے آپس میں ملتے رہتے ہیں

یہ تمام نشوں سے مکمل پرہیز کا ایک پروگرام ہے۔ہم ایسے لوگ ہیں کہ جنکو نشے کی بیماری لاحق ہے اور صحت یاب ہونے کے لئے ہمیں ہر صورت میں نشے سے پرہیز کرنا ہے

ہماری دلچسپی اس بات میں ہے کہ آپ اپنے مسئلے کے بارے میں کیا کرنا چاہتے ہیں اور ہم آپکی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ ہر نیا آنے والا کسی بھی میٹنگ کا اہم ترین فرد ہے۔

عمر، نسل، صنفی شناخت، مسلک، مذہبی یا غیرمذہبی سے قطع نظر کوئی بھی ہمارے ساتھ شامل ہو سکتا ہے۔

ہماری تنظیم میں شمولیت کے لئے ہماری صرف ایک ہی گزراش ہے، ‘نشے کا استعمال ترک کرنے کی خواہش’۔ ہماری تجویز ہے کہ آپ اپنے ذہن کو کھلا رکھیں اور اپنے آپ کو ایک موقع دیں۔ ہمارا پروگرام چند اصولوں پر مبنی ہے جو اتنی سادگی سے تحریر کیے گئے ہیں کہ ہم بآسانی اپنی روزمرہ زندگیوں میں ان پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔انکے بارے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مؤثر ہیں۔

  • این اے کے ساتھ کوئی شرائط منسلک نہیں ہیں۔
  • ہم کسی دوسری تنظیم سے منسلک نہیں ہیں۔
  • ہماری کوئی فیس یا معاوضہ نہیں ہے۔
  • نہ کسی معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں۔
  • نہ ہی کسی سے کوئی وعدے کرنے پڑتے ہیں۔

ہم ایک تسلیم شدہ تنظیم ہیں۔

اگر آپ ذیل معاملات میں مدد چاہتے ہیں تو یہ آپکو نارکوٹکس انونمس کی دوستانہ انجمن میں مل سکتی ہے۔

01

ہم اپنی زندگیوں کا نظام نہیں چلا پا رہے تھے۔

02

ہم اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو قبول کرنے میں نا اہل رہے۔

03

ہم نشے کی بیماری میں آہستہ آہستہ خود کشی کر رہے تھے۔

04

ہماری بیماری ہمیشہ دوبارہ نمودار ہو جاتی ہے۔

جو کچھ ہم نے حاصل کر لیا اسے ہم ہوشیار رہ کر ہی اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔

ہماری صحت یابی کو شکست سے دوچار کرنے میں کسی بھی چیز سےزیادہ ہمارا روحانی اصولوں کو برداشت نہ کر پانا ان کی اہمیت سے لاتعلقی اختیار کرنے والا رویہ ہے۔ایمانداری، کھلا دماغ اور رضا مندی ایسے نا گزیر اصول ہیں جن کے ساتھ ہم اپنے راستے پر رواں دواں ہو جاتے ہیں۔ جس طرح ہمیں انفرادی طور پر آزادی بارہ روایات کی مرہون منت ہوتی ہے۔

یہاں سے ہر جواب حاصل کریں

جب ہم شکست خوردہ ہو کر این اے میں آئے تو ہم نہیں جانتے تھے ہم اس سے کیا امید کر سکتے ہیں۔ ایک یا بہت سی میٹنگوں میں شریک ہونے کے بعد ہم نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ لوگ ہمارا خیال رکھتے تھے اور مدد کرنے پر آمادہ تھے۔اگرچہ ہمارا ذ ہن کہہ رہا تھا کہ ہم نہیں کر پائیں گے؛ لیکن اس انجمن میں شامل لوگ یہ اصرار کر کے ہمیں یقین دلاتے رہے کہ ہم صحت یاب ہو سکتے ہیں۔

آغاز میں آپ شاید اس بات کا تو اعتراف کرتے ہیں کہ آپکو نشے کا مسئلہ ہے لیکن اس بات کو نہیں مانتے کہ آپ نشے کے عادی ہیں۔لہٰذا اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں تین پریشان کن حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے:

  • ہم اپنے نشے کی بیماری کے آگے بے بس ہیں اور ہماری زندگیوں میں بدنظمی آ گئی ہے؛
  • اگرچہ ہم اپنی بیماری کے ذمہ دار نہیں ہیں، تاہم صحت ہماری اپنی ذمہ داری ہے؛
  • اب ہم مزید دوسرے لوگوں، جگہوں یا چیزوں کو اپنے نشے کی بیماری کا الزام نہیں دے سکتے۔ہمیں اپنے مسائل اور احساسات کا لازماً سامنا کرنا ہے۔

صحت یابی کا سب حتمی ہتھیار نشے سے صحت یاب ہونے والے نشے کے عادی ہیں کیونکہ ایک نشے کا عادی ہی دوسرے نشے کے عادی کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ نشے کی بیماری سے نپٹنے کے لیے ہمارا طریقہ بالکل حقیقت پر مبنی ہے۔ ایک نشے کا عادی جب دوسرے نشے کے عادی کی مدد کرتا ہے تو اسکا معالجاتی فائدہ کسی دوسرے طریقے کے برابر نہیں ہو سکتا۔ 

معاشرے کے ذمہ دارشہری ہونے کے ناطے، آپ کا تعاون ہمارے لئے بہت معنی رکھتا ہے

اگر آپ اپنے اردگرد یا کسی قریبی رشتہ دار کو منشیات کی بیماری سے پاک کرنا چاہتے ہیں تو اس کارخیر میں ہم مفت مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

این اے میں آ کر ہمیں احساس ہوا کہ ہم تو بیمار لوگ تھے. ہم ایک ایسی بیماری کا شکار تھے جس کا کوئی واضح علاج موجود نہیں ہے۔تاہم، کسی بھی مرحلے پر اسکو روکا جا سکتا ہے اور تب ہی صحت یابی کا عمل ممکن ہے۔یہ ایسے اصول ہیں جن کی بدولت ہماری صحت یابی ممکن ہو سکی۔  

  • ہم نے اعتراف کیا کہ ہم نشے کی بیماری کے آگے بےبس تھے کہ ہماری زندگیاں بدنظمی کا شکار ہو چکی تھیں۔
  • ہم اس یقین تک پہنچ گئے تھے کہ ہماری ذات سے بالاتر ایک طاقت ہی دوبارہ ہماری ذہنی صحت بحال کر سکتی تھی۔
  • ہم نے اپنی مرضی اور زندگی کو خدا) جیسا کہ ہم نے اسے سمجھا ہے( کی نگہبانی میں دینے کا فیصلہ کر لیا۔
  • ہم نے بغور اور بےخوفی سے اپنی اخلاقی حالت کا جائزہ ترتیب دیا۔
  • ہم نے خدا سے، اپنے آپ سے اور کسی ایک انسان سے اپنی غلطیوں کی اصل نوعیت کا اعتراف کیا۔
  • ہم مکمل طور پر تیار ہو گئے کہ خدا ہمارے کردار کے تمام نقائص دور کر دے۔
  • ہم نے عاجزی سے دعا کی کہ خدا ہماری خامیاں دور کر دے۔
  • ہم نے ان تمام لوگوں کی فہرست بنائی جنہیں ہم نے نقصان پہنچایا تھا اور ان سب کے ساتھ تلافی کا ارادہ کر لیا۔
  • جہاں تک ممکن ہو سکا ہم نے براہ راست ان سے تلافی کی، سواۓ اس کے جب ایسا کرنے سے انہیں یا کسی دوسرے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔
  • ہم نے اپنی اخلاقی حالت کا جائزہ مسلسل جاری رکھا اور جب بھی کوئی غلطی ہوئی تو ہم نے فوراً اسکا اعتراف کیا۔
  • ہم نے دعا اور استغراق کے ذریعے خدا (جیسا کہ ہم نے اسے سمجھا ہے) سے اپنا شعوری تعلق مضبوط کیا، اپنے لئے صرف اسکی رضا کو جاننے کی دعا کی اور اس پر عمل کرنے کی طاقت مانگی۔
  • ان اقدامات پر عمل کرنے کے نتیجہ میں روحانی طور پر بیدار ہونے کے بعد ہم نے یہ پیغام دوسرے نشے کے عادیوں تک پہنچانے کی کوشش کی اور اپنی زندگی کے تمام معاملات میں انہی اصولوں پر کاربند رہے۔

 

ایسا لگتا ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے اور ہم ایک دم یہ تمام کام نہیں کر سکتے۔ہم ایک دن میں نشے کے عادی نہیں بن گئے تھے، اس لئے یاد رکھیں۔۔۔۔تحمل سے یہ ممکن ہو جاتا ہے